پاک آرمی کی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ میں ایک عجیب چیز

 


پاک فوج کی گاڑیاں وزارت دفاع کے ریکارڈ میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں 
ان کی رجسٹریشن نمبر میں کچھ مخصوص معلومات ہوتی ہیں مثلا تیر کے بعد دو ہندسے اس کی رجسٹریشن کے سال کو ظاہر کرتے ہیں 
دفاع ایک حساس معاملہ ہے اور کسی ایمرجنسی میں کوئی غلطی ایک بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے مخصوص حالات میں کمیونیکیشن ایک بڑا اہم معاملہ ہوتا ہے۔
نمبر پلیٹ پر اس تیر کا مقصد نمبر پلیٹ کو الٹا فٹ ہونے کی غلطی سے بچانا ہے 
گاڑیوں کی نمبر پلیٹس بھی سیکورٹی سٹاف کو ایک معلومات فراہم کرتی ہیں کہ کون سی گاڑی کہاں جا رہی ہے اور کس وقت جون سی گاڑی کہاں سے گزری تھی 
ان حالات میں اگر ڈرائیور یا ورکشاپ کے عملہ سے نمبر پلیٹ الٹی لگ جائے تو ساری معلومات گڑبڑ ہو جاتی ہیں اور فیصلہ سازی میں ایک بڑی غلطی کا امکان بڑھ جاتا ہے 
اس غلطی سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ کے شروع میں تیر کا نشان لگایا جاتا ہے (جس کا رخ اوپر کی طرف ہوتا ہے) جس کا تمام فوجی عملے کو پتا ہے کہ یہ تیر شروع میں آتا ہے اور اس کا رخ اوپر کی طرف ہوتا ہے 
اب اگر کسی گاڑی پر غلطی سی نمبر پلیٹ الٹی لگ جائے تو وہ فوراً ٹریس ہو جاتی ہے
اس کا مقصد بالکل وہی ہے جیسے وائس کمیونیکیشن میں اے بی سی کی بجائے الفا براوو چارلی کے لفظ بولے جاتے ہیں