سونے اور چاندی کی پہچان اور اقسام



 سونے اور چاندی کی پہچان 

 اور اقسام

گولڈ یعنی سونا دنیا میں پائی جانے والی ایک قیمتی دھات ہے
سونا دنیا کی قیمتی دھاتوں میں شامل ہے عام طور پہ سونا ایک ہی قسم کا ہوتا ہے جسے انگلش میں 24 کیرٹ عربی میں چوبیس قیراط کہا جاتا ہے اُردو میں خالص یا پانسے کا سونا بھی کہتے ہیں ۔ مختلف طریقوں سے اس میں ملاوٹ کی جاتی ہے جس سے اس کے کیرٹ کو کم کر دیا جاتا ہے جس سے اس کی مختلف اقسام وجود میں آتی ہیں.
اقسام
نمبر ایک ۔۔ بسکٹ، پیس یا ڈھلی والا سونا

بسکٹ کی شکل میں ایک ڈھیلی (ڈھلی) بنی ہوتی ہے جسے عرف عام پیس یا بسکٹ کا سونا کہا جاتا ہے یہ وہ سونا ہے جو زمین سے  نکلنے کے بعد کسی ریفائنری میں صفائی کے بعد مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے یا کچھ مشہور نامور کمپنیاں پرانے سونے کو ریفائن کرکے اپنی مخصوص مہر کے ساتھ مارکیٹ میں بیچتی ہیں.ان پہ متعلقہ کمپنی کی جانب سے سیریل نمبر بھی لکھے جاتے ہیں ۔اس سونا کی مہر کو مٹا دیا جائے یا اس کے ٹکڑے کر دیئے جائیں تو یہ سونا سونے کی دوسری قسم  جسے تیزابی یا پٹھور کہا جاتا ہے میں چلا جاتا ہے سونے کی اس قسم کا استعمال سونے کو بطور اثاثہ محفوظ کرنے کے لئے یا بین الاقوامی زرمبادلہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.

نمبر دو۔۔ تیزابی سونا

سونے کی دوسری قسم کو پٹھور یا تیزابی سونا کہا جاتا ہے۔

یہ بھی خالص سونا ہی ہوتا ہے لیکن نہ تو یہ کسی مخصوص وزن کی ڈلی ہوتی ہے اور نہ ہی اس پہ کسی بڑی کمپنی یا عالمی ادارے کی مہر ہوتی ہے۔یہ ایسا سونا ہوتا ہے جو سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر اس کا نکھار کرنے کے بعد خالص سونا الگ کردیتے ہیں اور ملاوٹ الگ کردیتے ہیں عموما یہی سونا زیورات بنانے  کے لئے استعمال ہوتا ہے۔یہ سونا  بسکٹ  والے سونے سے سستا ہوتا ہے.

چاندی۔۔۔۔

سونے کی طرح چاندی بھی دنیا کی قیمتی دھاتوں میں شامل ہے عام طور پر اس کی بھی ایک ہی قسم ہوتی جسے انگلش زبان میں 24 کیرٹ کہا جاتا ہے اردو میں اسے خالص چاندی یا پانسے کی چاندی کہا جاتا ہے۔۔
ضرورت کے مطابق اس میں ملاوٹ کرکے اس کے معیار کو کم کردیا جاتا ہے۔ چاندی مختلف صورتوں میں پائی جاتی ہے۔

نمبر ایک۔۔ بسکٹ یا کلو بار

کسی نامور کمپنی کی ایسی چاندی جو کان سے نکلنے کے بعد صاف کرکے یا پرانی چاندی مارکیٹ میں بھیجی گئی ہو اور اس پہ کمپنی کا نام مخصوص مہر، مونوگرام اور سیریل نمبر پنچ ہو بسکٹ کی چاندی  کہلاتی ہے یہ عموماً ایک کلوگرام کی اینٹ کی صورت میں ہوتی ہے۔

نمبر دو ۔۔ تیزابی چاندی

خالص چاندی کی یہ قسم گول گول دانوں کی صورت اور لمبی رینی کی صورت میں منڈیوں میں دستیاب ہے۔یہ بسکٹ والی چاندی یا کلو بار سے کچھ سستی ہوتی ہے ۔یہ چاندی زیورات بنانے کے کام آتی ہے۔ تیزابی کہلوانے کی وجہ یہ ہے کہ اسے خالص کرنے کے لئے اور ملاوٹ وغیرہ الگ کرنے کے لئے تیزاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔جسے سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر ملاوٹ سے پاک کرتے ہیں۔

چاندی کی دو اقسام اور ہیں جنہیں تھوبی چاندی اور سوبی چاندی کہا جاتا ہے یہ خالص چاندی نہیں ہوتی،، یہ دونوں اقسام سنار حضرات کے ہی کام کی ہیں۔ تھوبی جو کہ سنار تھوک میں بیچنے کے لئے پرانے زیورات کو ایک آسان طریقہ سے خالص کرتے ہیں جس سے بہرحال چاندی تیزابی کے معیار کو نہیں پہنچتی دوبارہ  زیورات بنانے کے لئے تیزابی طریقہ سے ہی خالص کرنا پڑتا ہے۔اس کی قیمت تیزابی سے بھی کم ہوتی ہے۔ سوبی چاندی ایسی چاندی کو کہا جاتا ہے جو بہت زیادہ ملاوٹ والے زیوارات کو پگھلا کر رینی بنائی گئی ہو۔

قیراط کی تعریف
سونے اور چاندی کے خالص ہونے کو قیراط کے پیمانے سے ناپتے ہیں۔ خالص ترین سونا اور چاندی 24 قیراط ہوتے ہے۔
سونے کے قیراط کم کرنے کا سادہ سا طریقہ مثال کے ساتھ درج زیل ہے۔
گیارہ ماشے خالص سونے میں ایک ماشا ملاوٹ = ایک تولا سونا 22 قیراط ہے
ساڑھے دس ماشے خالص سونا+ڈیڑھ ماشہ ملاوٹ = ایک تولہ سونا 21 قیراط۔
دس ماشے خالص سونا + دوماشہ ملاوٹ = ایک تولا سونا 20 قیراط ۔
نو ماشے سونا + تین ماشے ملاوٹ = ایک تولہ سونا 18 قیراط ہے ۔
ملاوٹ کے لئے تانبہ/کاپر چاندی یا دوسری مختلف دھاتوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔چاندی کے کیرٹ کم کرنے کا بھی یہی فارمولا ہے

24 karat = 99.9% pure gold