سونے اور چاندی کی پہچان
اور اقسام
بسکٹ کی شکل میں ایک ڈھیلی (ڈھلی) بنی ہوتی ہے جسے عرف عام پیس یا بسکٹ کا سونا کہا جاتا ہے یہ وہ سونا ہے جو زمین سے نکلنے کے بعد کسی ریفائنری میں صفائی کے بعد مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے یا کچھ مشہور نامور کمپنیاں پرانے سونے کو ریفائن کرکے اپنی مخصوص مہر کے ساتھ مارکیٹ میں بیچتی ہیں.ان پہ متعلقہ کمپنی کی جانب سے سیریل نمبر بھی لکھے جاتے ہیں ۔اس سونا کی مہر کو مٹا دیا جائے یا اس کے ٹکڑے کر دیئے جائیں تو یہ سونا سونے کی دوسری قسم جسے تیزابی یا پٹھور کہا جاتا ہے میں چلا جاتا ہے سونے کی اس قسم کا استعمال سونے کو بطور اثاثہ محفوظ کرنے کے لئے یا بین الاقوامی زرمبادلہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.
نمبر دو۔۔ تیزابی سونا
سونے کی دوسری قسم کو پٹھور یا تیزابی سونا کہا جاتا ہے۔
یہ بھی خالص سونا ہی ہوتا ہے لیکن نہ تو یہ کسی مخصوص وزن کی ڈلی ہوتی ہے اور نہ ہی اس پہ کسی بڑی کمپنی یا عالمی ادارے کی مہر ہوتی ہے۔یہ ایسا سونا ہوتا ہے جو سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر اس کا نکھار کرنے کے بعد خالص سونا الگ کردیتے ہیں اور ملاوٹ الگ کردیتے ہیں عموما یہی سونا زیورات بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔یہ سونا بسکٹ والے سونے سے سستا ہوتا ہے.
چاندی۔۔۔۔
نمبر ایک۔۔ بسکٹ یا کلو بار
کسی نامور کمپنی کی ایسی چاندی جو کان سے نکلنے کے بعد صاف کرکے یا پرانی چاندی مارکیٹ میں بھیجی گئی ہو اور اس پہ کمپنی کا نام مخصوص مہر، مونوگرام اور سیریل نمبر پنچ ہو بسکٹ کی چاندی کہلاتی ہے یہ عموماً ایک کلوگرام کی اینٹ کی صورت میں ہوتی ہے۔
نمبر دو ۔۔ تیزابی چاندی
خالص چاندی کی یہ قسم گول گول دانوں کی صورت اور لمبی رینی کی صورت میں منڈیوں میں دستیاب ہے۔یہ بسکٹ والی چاندی یا کلو بار سے کچھ سستی ہوتی ہے ۔یہ چاندی زیورات بنانے کے کام آتی ہے۔ تیزابی کہلوانے کی وجہ یہ ہے کہ اسے خالص کرنے کے لئے اور ملاوٹ وغیرہ الگ کرنے کے لئے تیزاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔جسے سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر ملاوٹ سے پاک کرتے ہیں۔
24 karat = 99.9% pure gold